SULTAN

SULTAN
SULTAN

Thursday, May 17, 2012

wirdulmurideen,قصیدۂ ورد المریدینحضرت شیخ حمزہ مخدومؒ کی سیرت پاک کاآئینہسید بلا ل احمد کرمانی

قصیدۂ ورد المریدین
حضرت شیخ حمزہ مخدومؒ کی سیرت پاک کاآئینہ
سید بلا ل احمد کرمانی
قصیدہ وردا حضرت سلطان شیخ حمزہ مخدومی کشمیری ؒ کے خلفاء میں سے ایک نامور خلیفہ ،جن کا اسم مبارک حضرت بابا داؤد خاکی ؒ ہے نے لکھا ہے ۔یہ قصیدہ شریف فارسی زبان میں منظوم ہے ۔اس میں ۴۴۰ اشعار ہیں ۔ اس قصیدہ شریف میں صاحب قصیدہ نے اپنے مرشد حضرت مخدوم شیخ حمزہ ؒکے باطنی و ظاہری احوال ، تصوف کے رموزقرب خدا وندی اور رضا ئے مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم حاصل کرنے کے نادر نسخے بیان کئے ہیں ۔ یہ قصیدہ شریف پڑھنے سے اور اس پر عمل پیرا ہونے سے راہ مستقیم سے بھٹکے ہوئے راہی وصال حق کے مرتبے پر فائز ہوتے ہیں ۔
قصیدۂ وردالمرین کو باقی قصائد سے کچھ منفرد شان ہے ۔اوّل یہ کہ جب حضرت خاکی ؒ نے یہ قصیدہ نظم کیا ۔اس وقت ان کے مرشدِ کامل حیات تھے یعنی ان کی حین حیات میں ہی قصیدہ شریفلکھا گیا بلکہ حضرت محبوب العالم ؒ اکثر وبیشتراس قصیدہ شریف پر نظر ثانی فرماتے ۔ دوسری خصوصیت یہ کہ اس قصیدہ کی یہ بھی ایک خوبی ہے کہ صاحبِ قصیدہ نے بذات خود قصیدہ وردالمرین کی شرح ’’دستور السالکین‘‘ کے نام سے کی، جس سے اشعار کا حقیقی منشاء نثر میں ظاہرہوا۔اس طرح یہ دستاویز ہدایت نظم و نثر میں اپنا فیضان بکھیر رہی ہے مگر بقول شاعر ؎
ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں
راہ دکھلائیں کسے راہروِ منزل ہی نہیں
اس قصیدہ کے نام ’’وردالمرین ‘‘سے ہی یہ بات سمجھ آرہی ہے کہ یہ مریدین کیلئے نسخۂ کیمیا ہے ۔یہ نام بھی خود محبوب العالم ؒ نے ہی اس قصیدہ کیلئے منتخب فرمایا جیسا کہ خاکی ؒ ایک شعر میں اس کا ذکریوں فرماتے ہیں ؎
مدح شیخ ایں نظم من وردالمرین نام یا فت
زانکہ وردش ساختن بر ہر مرید اجدر شداست
علامہ خاکی ؒ اس قصیدہ کے نظم کرنے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ میں نے ماہ صیام میں اپنے پیر برحقؒ کے حکم سے خلوت اختیار کی اور عبادت میںمحو ہوا ۔ دورانِ عبادت مجھے یہ خیال آیا کہ ایک قصیدہ لکھوں۔میں نے خیال آتے ہی قلم اُ ٹھایا توکم و بیش ۴۰ اشعار لکھ ڈالے ۔ایک روز حضرت محبوب العالمؒ نے مجھے بلاوا بھیجا ،میں حاضر خدمت ہوا تو آپ فرما نے لگے کہ خلوت میں کیا کرتے ہو میں نے یہ مسودہ ان کی طرف بڑھایا۔ حضرت محبوب العالم ؒ نے دیکھا اور فرمایا کہ میںنے رات ہی ایک خواب دیکھا جس میں ‘میں نے تجھے ایک باغ کو سینچتے دیکھا ۔اس قصیدہ کو مزید نظم کرو ،میرے خواب کی یہی تعبیر ہے۔یہی قصیدہ میرے مریدین کے ایمان، عقائد و اعمال کی حفاظت کرے گا یہی ’’ورد المردین‘‘ بنے گا۔
حضرت باباداؤد خاکیؒ نے اپنے مرشد ؒ کی زبان سے یہ الفاظ تحسین سنے اور قصیدہ مزید نظم کرنا شروع کیا ۔ اس بات کو حضرت بابا داؤدخاکیؒ نےقصیدہ شریف کے ایک شعر میں ہی ذکر کیا فرماتےہیں ؎
کاتب وقاری وسامع ہم بشارت یا فتنہ
آنکہ رحمت بر سرایں ہر سہ مسمطر شد است
قارئین کرام ! حضرت باباداؤد خاکیؒ کی جب حضرت سلطان العارفین شیخ حمزہ ؒ سے پہلی ملاقات ہوئی تو حضرت خاکی ؒ اس وقت ایک بہت بڑے عالم دین اور قاضی ٔ وقت تھے یعنی سب کچھ تھا ان کے پاس نہ تھا ،اطمینانِ قلب کے سوا ،لیکن حضرت پیر کے ساتھ پہلی ہی ملاقات میں حضرت پیر کی ایک ہی نظر نے حضرت خاکی ؒ کے دل کی دنیا ہی بدل ڈالی ہلچل اور بے اطمینانی ختم ہوئی ،دل کا قرار اور روحانی اطمینان حاصل ہوا ۔ اس پیر برحق کی اس کرامت کا ذکر حضرت خاکیؒ قصیدہ کے پہلے ہی شعر میں خدائے تعالیٰ کا شکرادا کرتے ہوئے یوں کہتے ہیں؎
شکر ﷲ حالِ من ہر لحظ نیک وتر شداست
شیخ شیخیاں شیخ حمزہ ؒ تامرا رہبر شداست
حضرت باباداؤد خاکیؒ فرماتے ہیں کہ میرے پیر حضرت شیخ حمزہ ؒ کو ا للہ تعالیٰ نے عارفوں کا سلطان بنایا ہے کیونکہ پیر برحق نے قرآنِ پاک کو اپنے قلب وروح میں اُتارا اور اتباع رسول صلعم میں کا مل تھے اﷲ تعالیٰ نے ایسے لوگوں سے یوں وعدہ فرمایا ہے ’’ہم اس کو اپنی طرف راہ دیتے ہیں جو ہماری راہ میں دن رات جد وجہد کرے ‘‘۔ حضرت سلطان ؒ اس آیت مبارکہ کے زندہ وجاوید نمونہ تھے اس لئے اﷲ تعالیٰ نے پیر برحق کو خشکیاور تری کا مالک بنایا تھا حضرت باباداؤد خاکیؒ اپنے قصیدہ کے اس شعر میں یہ بات فرمارہے ہیں ؎
والذین جاھد واخواندہ چوں سعی وجھد کرد
حق نمودش راہ چوں ہادی بحر وبر شد است
اﷲ تعالی نے دین کی خاطر جد وجہد کے بعد کا میابی حاصل کرنے کیلئے استقامت شرط قرار دی ہے ۔ حضرت سلطان العارفینؒ کے بارے میں حضرت خاکیؒ فرماتے ہیں کہ جو کچھ میرے پیر برحق نے علم حاصل کیا اس علم کے مطابق عمل بھی کرتے رہے اور استقامت بھی اختیار کی تو اﷲ تعالیٰ نے آپ ؒ کو رفیع و اعلیٰ درجات پر فائز فرمایا۔ اس بات کا اظہار حضرت خاکیؒ نے قصیدہ وردالمریدین میں اس طرح کیا ہے ؎
استقامت چوں نمود اندر عمل در ماعلم
علم مالم یعلمش حق دادودین پر ور شد است
خدا تعالیٰ کا قرب اور رسول برحق صلعم کی رضا حاصل کرنے کیلئے شریعت مطہرہ پر عمل لازم ہے ۔قانونِ خدا وندی کا جاننا شریعت کہلاتا ہے اور اس قانون کو اپنی زندگی میں اپنا نا طریقت کہلاتا ہے۔جبراہ خدا پر چلنے والا سالک قانون کی جانکاری حاصلکرکے اس کو اپنی زندگی میں اپنا تا بھی ہے تووہ حقیقت تک پہنچتا ہے۔ حضرت خاکیؒ فرماتے ہیں کہ میرے پیر ؒ شریعت وطریقت سے ہوتے ہوئے حقیقت تک پہنچ چکا تھا ؎
اوشریعت راست ناصردر طریقت مجتہد
بہر اسرار حقیقت صدر او مصدرشداست
حضرت سلطان العارفین ؒ اتباع شریعت کے شہسوار تھے اور طریقت کے مجاہد جو فقط حقیقت تک ہی نہ پہنچے بلکہ ان کا سینۂ مبارک حقیقت کے رموزکا خزانہ بن گیا جن کو وہ ہروقت اپنے مریدین اور سالکین میں تقسیم فرماتے تھے۔
حضرت سلطان العارفینؒ سے منسوب ایک خزقِ عادت واقعہ کو حضرت باباواؤد خاکیؒ اس شعر میں بیانکرتے ہیں ۔بہر تادیب یکی نوکر کہ اندر شہر بود
مشت زداز نادِ ہل واقع بر آں نوکر شد است
حضرت باباداؤد خاکیؒ فرماتے ہیں کہ مرشد پاک ؒ نے فرمایا کہ دیندار لوگوں اور دین کی محبت ہر مسلمان پر فرض ہے اورجنت کی چابی ہے کیونکہ دین اوردینداروں سے اﷲ محبت کرتا ہے اسی طرح دنیا کی محبت اور جاہ پرستی سے دور رہو کیونکہ اس میں مسلمانوں کا نقصان اور خسار ہ ہے حضرت خاکیؒ یوں فرماتے ہیں ؎
حبِ دینداران ودین فرض و کلیدِ جنت است
حبِ اموال است مارو حب جاہ اژدر شداست
حضرت محبوب العالم ؒ کا گھرانہ، آباؤ اجداد سب راسخ العقیدہ مسلمان تھے ۔آپ کے والد صاحب نے اپنے لائق وفائق فرزند کوتجر شریف سوپور سے سرینگر تعلیم حاصل کرنے کیلئے لایا تو اس وقت شیخ الاسلام بابا فتح اﷲ صاحب خانقاہ شمسی چک میں درس دیتے تھے۔ حضرت شیخ حمزہ ؒ کے والد نے اس خانقاہ میں ان کوتعلیم وتربیت کیلئے ڈالا۔ حضرت شیخ حمزہ ؒ تعلیم حاصل کرنے لگے تو دورانِ تعلیم و تربیت ہی ایک اور کرامت کا صدور آنجناب سے ہوا ۔ اس واقعہ کا ذکر حضرت خاکیؒ نے اس شعر میں کیا ہے ؎
مصطفی ؐ راہم مع الا صحاب دیدہ بارہا
زاں سبب درمذہب ِسُنیہ راسخ تر شد است
حضرت بابا داؤد خاکیؒ اپنے پیربر حق کے سلسلہ سہروردیہ کے بارے میں کہتے ہیں یہ ایسا سلسلہ ہےکہ اس کے ساتھ متعلق ہوکر آدمی کی کامیابی ضروی اور لازمی ہے کیونکہ اس سلسلئہ مبارکہ کے مرشد اعظم شاہ ولایت حضرت علی مرتضیٰ کرم اﷲ وجہہ ہیں۔ اس بات کو حضرت خاکیؒ نے اس طرح نظم کیا ہے۔ فرماتے ہیں ؎
غم نباید خورد مارا روز حشر از تشنگی
منبع ایں سلسلہ چوں ساقیٔ کو ثر شداست
حضرت خاکیؒ فرماتے ہیں حضرت پیر برحق کو معرفت و حقیقت کے اسرار کی تہہ اور گہرائی میںپہنچنے کیلئے حضرت ولی تراش ابو الجناب شیخ نجم الدین کبریٰؒ نے بھی کشف اور اپنی تعلیماتکے ذریعہ رہنمائی فرمائی ۔ علم سلوک میں حضرت شیخ کبریٰ نے جو دس اصول طے کئے آپ ؒ ان پر استقامت کے ساتھ قائم رہے ۔وہ دس اصول یہ ہیں حضرت خاکیؒ فرماتے ہیں ؎
توبہ و زہد و توکل ہم قناعت خلق خوش
کردہ و در عزلت از توفیق حق اذکر شد است
د ر توجہ رو نہادہ صبر را صابر شد است
در مراقب ثابت و اندر رضا مشکر شد است
وہ دس اُصول یہ ہیں(۱) توبہ کرنا (۲) دنیا سے بے رغتی اختیار کرنا (۳)خدا تعالیٰ پر مکمل بھر وسہ کرنا (۴) قناعت کر نا(۵) خوش خلقی اختیار کرنا(۶) خلوت نشینی کو پسند کرنا (۷) خدا تعالیٰ کی طرفہمہ تن متوجہ ہونا ( ۸) مصیبتوں اور محنتوں پر صبرکرنا(۹) مراقبہ میں ثابت قدم رہنا(۱۰) حکم اور قضائے الٰہی پر شکر و سیاس کیساتھ خوش اور راضی ہونا۔
حضرت خاکیؒ فرماتے ہیں کہ حضرت سلطان ؒ مسلمانوں کو جن شیطانوں اور انسان شیطانوں سے محفوظ رہنے کیلئے اوراد شریف بعد فجر کے علاوہ بعد عشائ(خفتن) نماز پڑھنے کی تلقین کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ ورد دوستان خدا ، ملائیکتہ اﷲ کا وظیفہ و ورد ہے ۔ جیساکہ خاکیؒ فرماتے ہیں۔
بعد ِ خفتن ہم بخوان اَوراد فتحیہ بصدق
بامر یداں زِاو لیاش ایں امرہم یکمر شداست
الغرض قصیدہ ’’وردالمرین ‘‘شریف برکتوں ، رحمتوں اور مغفرت کا بہترین نسخہ ہے ہر مسلمان کو چاہئے کہ قصیدہ شریف ورد المرین کا مطالعہ کرے اس قصیدے کے تراجم بھی بازار سے دستیاب ہیں۔
اس کے آخری شعر میں حضرت بابا داؤد خاکیؒ اپنے پیر سے عرض کرتے ہیں کہ اے میرے پیر برحق! میرے حال پر اپنی ایک نظر کرم فرمائیے وہی نظر کرم کیجئے تاکہ میں بھی مقرب ہوجاؤں ؎
یک نظر بر حال زار خاکی ٔؔ بے چارہ کن
زاںنظر ہائے کہ خاک تیرہ زاں چوں زر شداست
اﷲ تعالیٰ سب مسلمانوں کو اپنے اولیاء کرام کی تعلیمات و طریقوں پر ہی چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین)
--------------- --------------- ----
رابطہ :- اسلامک ریسرچ اینڈ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ ،سلسبیل بلڈنگ رحمت آباد ، سرینگر